کروناوائرس: صحافیوں کے لیےCPJ کے ذریعہ جاری کردہ اہم حفاظتی تدابیر

PEDRO PARDO / AFP

اپڈیٹ: 20 مئی 2021

عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے 11مارچ 2020 کو کووِڈ۔19 (جدید کروناوائرس) کو  ایک وبا قرار دیا تھا۔بین الاقوامی حالات میں آئے دن نت نئی  تبدیلیاں دیکھی جا رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق کروناوائرس کی نئی شکلیں سامنے آرہی ہیں اوراسی کے ساتھ ٹیکہ کاری کی رفتار بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ اسی کے پیش نظر مختلف ممالک میں سفر سے متعلق پابندیاں بڑھائی  یا گھٹائی جا رہی ہیں۔

دنیا بھر کے صحافی کرونا وبا اور اس سے نمٹنے کے لیے کی جا رہی حکومتی کوششوں سے عوام کو آگاہ رکھنے    میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ کئی ممالک میں حکومتی عملہ کی جانب  سے آزاد صحافت اور معلومات کی رسائی کے خلاف کی جا رہی کوششوں کے باوجود صحافی طبقہ اپنا فرض نبھا رہا ہے۔جیسا کہ ان حالات کا ذکر سی پی جے کے ذریعہ کیا جا چکا ہے۔  میڈیا کے کارکنان کا فی زحمت اور دباؤ کے مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ سی پی جے کے ذریعہ کیے گیے صحافیو ں کےانٹر ویو ز کے مطابق  اکثر وہ انٹرویو، سفر  یا گراؤنڈپر جانے کی وجہ سے اس متعدی مرض  کا بھی شکار ہوتے ہیں۔ سی پی جے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق کووِڈ۔19 کی وجہ سے صحافی طبقہ سینسرشپ ،حراست، جسمانی اورآن لائن ہراسانی کا شکار ہوا ہےاوراسےروزی روٹی سے بھی محرومی کا سامنا کرنا پڑاہے۔

تازہ ترین ہدایات اور پابندیوں سے متعلق معلومات کے لیے ، صحافی خواتین و حضرات کوعالمی صحت تنظیم اور صحت عامہ کی علاقائی ایجنسیوں پر نظر رکھنی چاہیے۔ وبا سے متعلق جدید حالات کی جانکاری کے لئے جان ہوپسکن یونی ورسٹی کروناوائرس ریسورس ایک محفوظ اور معتبر ذریعہ ہے۔

گراؤنڈ رپورٹنگ کے دوران محفوظ رہنے کے طریقے

بین الاقوامی سفر سے متعلق پابندیوں  اور حفاظتی امور میں کثرت سے رد و بدل  ہوتی رہتی ہیں۔ اس کے پیش نظر اسائنمنٹ میں کسی بھی وقت کوئی تبدیلی ہو سکتی  ہے یا شارٹ نوٹس یا بغیر  کسی نوٹس کے ہی اسے منسوخ  بھی کیا جاسکتا ہے۔ 

صحافی طبقے کے لیے اس امر کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے کہ  ویکسین لینے کے بعدبھی وہ دوسروں تک وائرس کی منتقلی  کا سبب بن سکتے  ہیں۔ جیسا  کہ اس نظریے کا اظہار یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے کیا ہے۔ مزید برآں یل میڈیسین کے مطابق مختلف ویکسین میں وائرس کی مختلف شکلوں کو دور کرنے کی استطاعت ہوتی ہے۔ لہذا حفاظتی اقدامات مثلا جسمانی دوری یا ماسک کا استعمال جا ری رکھا جانا ضروری ہے۔ 

ایسے صحافی  جو وبا سے متعلق رپورٹنگ کرنے کا  ارادہ رکھتے ہیں انہیں مندرجہ ذیل حفاظتی معلومات کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔

اسائنمنٹ سے پہلے کی تیاری 

نفسیاتی تحفظ

کرونا وائرس سےخود کو اور دوسروں کو کیسے بچائیں؟

اکثر ممالک اب بھی سماجی یا جسمانی  دوری کے عمل  کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔بہر حال ،ہدایت شدہ  دوری کی مقدار میں کمی و بیشی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کسی ہائی رسک ((high risk  زون سے رپورٹنگ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو  پیشگی اس بات کی جانکاری حاصل کر لیں کہ  وہاں پر صفائی ستھرائی کا انتظام کیسا ہے۔اگر کوئی  پس و پیش یا شک و شبہ ہو تو نہیں جائیں۔ درج ذیل سطور میں کچھ  ہائی رسک زون کا ذکر کیا جا رہا ہے۔

وائرس سے بچاؤ کے لیےچند  مفید  تجاویز

  1. اگر ممکن ہو تو کانٹیکٹ لینس پہننے  سے احتراز کریں کیونکہ اس صورت میں آپ کی آنکھوں کو چھوئے جانے اور اس کے ذریعہ وائرس کے سرایت کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ 

طبی پرسنل پروٹیکٹیو ایکوپمنٹ (پی پی ای)

کام کی نوعیت کے حساب سے میڈیا کےاراکین کو پی پی ای کٹ پہننا پڑ سکتا ہے تاکہ وہ پوری حفاظت کے ساتھ رپورٹنگ کر سکیں۔ اس میں ڈسپلوزیبل گلف، فیس ماسک،  باڈی سوٹ اورجوتے کا ڈسپوزیبل کَوَر شامل ہیں۔

پی پی ای کٹ کو محفوظ طریقے سے پہننے یا اتارنے کے لیے  کچھ مناسب ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔ سی ڈی سی کی طرف سے جاری ہدایات کے لیے برائے مہربانی یہاں کلک کریں۔پی پی ای کٹ اتارتے وقت  محتاط رہناچاہیے کیونکہ یہی وہ  وقت ہے جب وائرس کی منتقلی  کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اگر کوئی شک و شبہ ہو تو پھر گراؤنڈ پر  جانے سے پہلے ماہرین کی رہنمائی اور تربیت حاصل کریں۔ 

قابل غور امر یہ ہے کہ کچھ ممالک میں اچھے معیار کے پی پی ای کٹ  کی قلت  ہو سکتی ہے۔ اس کے پیش نطر ایسی جگہوں پر آپ کے ذریعہ پی پی ای کٹ استعمال کیا جانا وہاں اسٹاک میں مزید کمی کا باعث ہو سکتا ہے۔ 

فیس ماسک

صحافی خواتین وحضرات کے لیے عوام کے درمیان،کسی محدود مقام یا ہائی رسک لوکیشن پر جا کر رپورٹنگ کرتے وقت فیس ماسک کا صحیح استعمال خصوصی طور پر ضروری ہے۔ محدود مقامات پر وائرس کے قطرات زیادہ جمے ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے ایسی جگہوں پر وائرس کے رابطے میں آنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

فیس ماسک کا مناسب طریقے سے استعمال نہیں کیا جانا بھی آپ کے جسم میں وائرس کی منتقلی کا سبب بن سکتا ہے۔ لینسٹ میگزین کی ایک تحقیق کے مطابق  کووِڈ۔19کے رابطے میں آنے کے سات دن بعد تک سرجیکل ماسک پر وائرس کا قابل شناخت مادہ موجود پایا گیا ہے۔اس تحقیق کے پیش نظر ماسک اتار کر رکھنے،یا ایک ہی ماسک کو دوبارہ استعمال کرنے یا ماسک پہن کر بابار اپنے چہرے کو چھونے کی وجہ سے خطرے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

ماسک پہنتے وقت آپ کو مندرجہ ذیل نکات پر عمل کرنا چاہیے:

اپنے سامان کا تحفظ

آلودہ سامانوں کے ذریعہ  کووِڈ۔19انسانی جسم میں سرایت کر سکتا ہے۔لہٰذاصفائی ستھرائی اور جراثیم کوختم کرنے کا عمل ہر وقت جاری رکھا جانا چاہیے:

برقی وسائل کی صفائی

مندرجہ ذیل سطورمیں برقی وسائل کی صفائی  سے متعلق کچھ عمومی ہدایات دی گئی ہیں۔ صفائی شروع کرنے سے پہلے مینوفیکچرر کے ذریعہ دی گئی ہدایات کو ضرور پڑھیں۔

مزیر مفصل ہدایات کے لیے اس مضمون کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔

ڈیجیٹل سیکورٹی

سوشل میڈیا پرکووِڈ۔19 سے متعلق لنک پر کلک کرتے وقت محتاط رہیں کیوں کہ ان میں کچھ لنک سے کچھ غیر متوقع ویب سائٹ کھل سکتا ہے اور اس کی وجہ سے آپ کے ڈوائس میں مال ویئر سرایت کر سکتا ہے۔

جرائم اور جسمانی تحفظ

بین الاقوامی اسائنمنٹ

اسائنمنٹ کی تکمیل کے بعد

اگر آپ کے اندر کووِڈ۔19 کی علامتیں نظر آرہی ہوں تو:

سی پی جے  کی سیفٹی کٹ میں صحافیوں کے لیے جسمانی، نفسیاتی  اور ڈیجیٹل  سلامتی سے متعلق اہم حفاظتی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔اس کے ساتھ ہی اس میں شہری بد امنی اور انتخابات کی رپورٹنگ کرنے سے متعلق بھی ہدایات مہیا کی گئی ہیں۔

[نوٹ از ایڈیٹر: یہ مضمون بنیادی طور پر 10 فروری 2020 کو شائع کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے  اس میں مسلسل  ترمیمات کی جا رہی ہیں۔اوپر مذکور تاریخاشاعت در اصل اسے اپڈیٹ کیے جانے کی تاریخ ہے۔]

Exit mobile version